عربی واسلامیات پر خصوصی توجہ: رحیق گلوبل اسکول میں عربی واسلامیات پر خصوصی توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ ہمارے یہاں عربی زبان کا ایسا نصاب تیار کیا گیا ہے کہ بچہ دسویں کلاس تک پہنچتے پہنچتے عربی زبان بولنے لگے، وہ قرآن مجید کو عربی زبان میں سمجھنے لگے۔ وہ اسلامیات کی کتابوں کا عربی میں مطالعہ کرکے اپنے آفاقی وہمہ گیر دین کے متعلق وافر معلومات حاصل کرسکے۔ اسی طرح اگر اسے خلیجی ممالک میں کہیں جاب کے مواقع حاصل ہوں تو عربی زبان اس کی ترقی میں مزید معاون ثابت ہو۔
اسلامیات کی تدریس میں بھی ہم نے جامع انداز کا ایسا سلیبس اختیار کیا ہے کہ بچہ اسلام کے مبادیات، احکام، عبادات اور معاملات کے سلسلے میں اہم چیزوں کو اچھی طرح سمجھ سکے۔ وہ قرآن مجید تجوید کے ساتھ تلاوت کرنے کے لائق ہو سکے۔ وہ ضروری دعاؤں کو یاد کرکے اس کے معنی ومطلب کو بھی انگریزی واردو میں سمجھ سکے۔ اسلام کے اوپر عائد ہونے والے اعتراضات کا اسے علم ہوجائے اور ان اعتراضات کا دندان شکن جواب دینے کے لیے بھی وہ اپنے آپ کو تیار کرسکے۔
انگریزی زبان کی تدریس: آج اس حقیقت کا کوئی صاحب عقل وخرد انکار نہیں کرسکتا کہ انگریزی زبان دور حاضر میں سائنس وٹکنالوجی اور علوم وفنون کی زبان ہے۔ عالمی سطح پر اہم علوم کی تدریس وتعلیم اور تحقیق ورسرچ اس زبان میں ہورہی ہے۔ ہندوستان میں سارے مقابلہ جاتی امتحانوں کا رشتہ کہیں نہ کہیں انگریزی زبان سے جڑتا ہے۔ خود ہندوستان میں میڈیکل، انجینئرنگ، قانون، منیجمنٹ، میڈیا اور دوسرے تمام اہم علوم کی تدریس انگریزی زبان میں کرنا شرف واعزاز کی بات تصور کی جاتی ہے۔ اس لیے بناکسی ترد کے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ آج انگریزی زبان کی معیاری تدریس ناگزیر ہوگئی ہے۔ دور حاضر کے اس تقاضے کو محسوس کرتے ہوئے رحیق گلوبل اسکول میں انگریزی زبان کی تدریس پر خصوصی توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ یہاں بچوں کو انگریزی بول چال کی تلقین کی جاتی ہے۔ یہاں تدریس کی زبان انگریزی ہے۔ یہاں عربی واسلامیات بھی انگریزی زبان میں پڑھایا جاتا ہے۔ انگریزی زبان کی تدریس کے لیے اسمارٹ کلاس اور پاور پوائنٹ پرزنٹیشن کا خصوصی استعمال کیا جاتا ہے۔ اسمارٹ کلاس کے لیے رتنا ساگر کے ریزورس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں ورکشیٹ، اکٹیویٹیز اور ڈیبٹ وڈسکشن کا خصوصی سہارا لیا جاتا ہے۔
سائنس ومیتھ کی تدریس: دسویں کلاس تک سائنس ومیتھ کی تدریس اور گیارہویں وبارہویں کلاس میں سائنس یا میتھ کی تدریس طلباء کے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر بچے نے میتھ اور سائنس سبجیکٹ کو محنت اور ایمانداری سے پڑھا ہے تو وہ مقابلہ جاتی امتحانوں میں فائق ہوکر دنیا کے پردے پر ایک کامیاب انسان بن کر ابھرتا ہے۔ سائنس و میتھ کی اس اہمیت کے پیش نظر ان دونوں مادوں کی تدریس کے سلسلے میں اسکول میں خصوصی میکانزم اختیار کیا گیا ہے۔ ان دونوں مادوں کے Concept کو اس طرح واضح کیا جاتا ہے کہ وہ بچہ کے ذہن پر راسخ ہوجائے۔ ا س کا اثر بھی بچوں پر دکھائیدینے لگا ہے۔ امید ہے کہ مستقبل قریب میں اس منصوبہ بندی کے ذریعہ کی جانے والی تدریس سے تیار ہونے والے بچے اپنی علمی لیاقت كے جلوے بكھیرنے میں ضرور كامیاب ہونگے۔